"فدا حسین مالکی" نے ارنا نمائندے سے انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی ڈرون طاقت کیخلاف امریکی حالیہ پابندیوں سے متعلق کہا کہ جس شعبے میں بھی امریکی، اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف پابندیاں لگائیں، وہ یقین رکھیں کہ اسی شعبے میں ایران کی طاقت اور امریکیوں کی کمزوری ظاہر ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں آسمان پر دو نامعلوم ڈرونز کو دیکھنے کے بعد اسرائیلیوں نے اپنے تمام وسائل کو متحرک کر دیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ڈرون کس ملک کے ہیں؛ ان کی کمزوریاں اتنی زیادہ ہیں کہ وہ ایران کی ڈرون صلاحیت سے خطرہ محسوس کرتے ہیں اور یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ایران کی ڈرون صلاحیت خطے کے لیے خطرہ ہے، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
پارلیمنٹ میں زاہدان شہر کے نمائندے نے کہا کہ امریکی بین الاقوامی تبدیلیوں میں اپنے فیصلوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ اور یوکرین میں حالیہ تبدیلوں کے پیش نظر، امریکی فیصلہ ساز حلقہ خطے میں ہونے والی تبدیلی کے حوالے سے پریشان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور دوسری طرف وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ صیہونی ریاست، اسلامی ممالک میں جس برائی کا ارتکاب کر رہی ہے اس کی وجہ سے انہیں، ان کی بھرپور حمایت نہیں کرنی ہوگی اور وہ کسی نہ کسی طرح اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی شدت سے کوشش کر رہے ہیں۔
مالکی نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایران کی ڈرون طاقت کا بائیکاٹ کرنے میں امریکہ کا حالیہ اقدام جزوی طور پر اسرائیل کے مسئلے اور یوکرین میں ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے ہے، اور اس طرح وہ رائے عامہ کو کسی اور سمت موڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈرون طاقت، ایران کی دفاعی طاقت کو مضبوط کرنے کے عوامل میں سے ایک ہے جس پر مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے اور وہ ایرانی سرخ لکیروں میں سے ایک بھی ہے۔
مالکی نے کہا کہ امریکیوں کو جان لینا ہوگا کہ ایرانی ڈرون کیخلاف پابندیوں کی ان کی یہ تکنیک ایک پرانی تکنیک ہے اور اس پر جھوٹے بہانوں سے بات نہیں کی جا سکتی۔
پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے ملک کی دفاعی طاقت میں ڈرونز کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ماسکو کے دورے کے دوران کریملن کے حکام کو یہ بھی بتایا کہ ایران کی دفاعی طاقت پر مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، اپنی سلامتی اور قومی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ہفتے جمعرات کو، 424 موافق ووٹوں اور 2 مخالف ووٹوں کے ساتھ، ایک بل کی منظوری دی جس میں ایران کی ڈرون صلاحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ